دو بھکاری

Asim Saleem butt 1988 (Ajk)



"دو بھکاری"
ابھی تک میں نہیں بھولا
وہ بوڑھے ہاتھ کہ جن پر
کئ صدیوں مشقت کے
نشاں اب بھی مقید تھے

ہزاروں بار وہ پُوریں
جلی معلوم ہوتی تھیں

اُن ہاتھوں پر لکیروں کے
 نشاں بالکل نہ دکھتے تھے
مگر یہ ہاتھ تو پھر بھی
دکھائی دے رہے تھے ہاں
بہت برسوں مشقت کی
گواہی دے رھے تھے ماں

وہ اپنے ہاتھ پھیلائے
یہی رہ رہ کے کہتی تھی
خُدا  کے نام پر دے دو
خُدا تمکو خوشی دے گا

مسلمانوں کی بستی میں
بہت سے لوگ ایسے تھے
یہی کہتے چلے جاتے
کرو معاف رے ماسی

یہ بڑھیا ایک چادر میں
سبھی سامان جینے کا
 پھٹے کپڑوں میں لپٹی
شہر کے اس بیچ بیٹھی تو
یہی احساس ہوتا تھا ...
تھکاوٹ سے بھری اس روح کا
ماتم نہیں ھوگا

کہ جلتی دھوپ میں اس کو
یہاں اس گرم موسم میں
بھلا وہ کون پاگل ہے
کہ جو اپنے اثاثے سے
کوئی بھی فالتو سکّہ
اِسے دینے یہاں آئے
گُزرنے والا جلدی میں
اِسے بھی دیکھتا جائے

میں اُس کے پاس پہنچا تو
کہا ماں تم ادھر آؤ
یہاں کچھ دیر چھاؤں میں
ذرا سی بات ہی کر لو
کوئی دُکھ تم بیاں کر لو
ذرا سا وقت حاصل ہے

مجھے بھی کچھ نہیں مِلنا
یہ ممکن ہے تمہاری داستاں کو بھی
میں آدھا چھوڑ کر جاؤں

وہ بولی پوچھتے کیا ہو

تمہیں میں کیا بتاؤں کہ
مجھے اِس زندگی نے کب,کہاں
کیسے گُزارہ ھے.........
مجھے زندہ نہیں رکھا
مجھے مارا ہی مارا ہے

کبھی ھم چار بہنیں تھیں
مگر نہ گھر مِلا ہم کو
نہ ھی صحرا کے کونے پر
کبھی کوئی مسرت کا
کہیں چولہا ھی جل پایا

تیری ماں نے جوانی میں بہت برتن بھی مانجھے ھیں
کہ
میرے ہاتھ کی روٹی کبھی بھی نہ جلی ھوگی.....

مگر یہ عمر ھے بیٹا
کہ اب چہرے کی جھریوں نے
مجھے بےخود بنا ڈالا

کمر پر آج بس میری بہت برسوں کے دکھ ہی ھیں ....
میں اب چل پھر نہیں سکتی

مجھے پندرہ برس پہلے اچانک میرے خاوند  نے
مجھے دو بیٹیاں دے کر
خیمے سے نکالا تھا

میری وہ بیٹیاں مجھ سے سنبھالی ہی نہ جاتی تھیں .....
تڑپ کر مر گئی ہیں وہ
 
سو میں  نے
بھوک کے لشکر کو اب تک پال رکھا ہے
میری بیٹی .....

کہا یہ ٹوک کر میں نے
کہ اب بس بھی کرو تم ماں
مجھے کچھ بھی نہیں سننا
مجھے تو خود خدا نے درد سننے نہیں کو بھیجا
فقط سہنے کو بھیجا ھے

کبھی اے کاش ایسا ہو
فلک پہ ٹہلتا سورج
ستاروں سے نہ کچھ بولے
نہ ان کی روشنی چھیننے
ستارے صبح ھوتے ہی
فلک کے ایک کونے پر
لگا کر ٹیک سو جائیں
ھمیں دن میں نظر آئیں
تو جب سورج چلا جائے
قطاروں میں ستارے سب
جگہ اپنی پہ آ جائیں

کیا کیا بولتے ھو تم  ......
بھلا یہ بھی کیا ممکن ھے
خدا کو کام ھیں کتنے
وہ ایسا کیونکر سوچے گا
مگر یہ بھی تو سمجھو تم
کہ اُس کے کام سارے ہی
سبھی سوچوں سے بالا ھیں

کہا پھر ٹوک کر اماں......
مجھے تم اب اجازت دو
مجھے اگلا سفر بھی ھے

بڑھا پھر ہاتھ بڑھیا کا
تو  اُس نے جیب میں میری
سبھی پیسے ھی رکھ ڈالے
جو اب تک مانگ لائی تھی

جواں معزور لڑکا اِک
یہ مجھ سے کہہ رہا تھا کل
 
ابھی تک میں نہیں بھولا
وہ بوڑھے ہاتھ کہ........
                     عاصم سلیم بٹ

About this poem

یہ نظم 2004 میں لکھی جب میں سکول میں نویں جماعت کا طالبعلم تھا

Font size:
Collection  PDF     
 

Written on May 17, 2004

Submitted by asimsaleembutt05 on August 24, 2022

Modified on March 05, 2023

3:03 min read
0

Quick analysis:

Scheme
Characters 4,283
Words 611
Stanzas 25
Stanza Lengths 5, 2, 6, 4, 4, 7, 8, 6, 3, 1, 5, 5, 3, 3, 2, 3, 2, 3, 5, 11, 7, 3, 4, 2, 3

Asim Saleem butt

Asim Saleem butt Rera bagh azad Kashmir more…

All Asim Saleem butt poems | Asim Saleem butt Books

1 fan

Discuss the poem دو بھکاری with the community...

0 Comments

    Translation

    Find a translation for this poem in other languages:

    Select another language:

    • - Select -
    • 简体中文 (Chinese - Simplified)
    • 繁體中文 (Chinese - Traditional)
    • Español (Spanish)
    • Esperanto (Esperanto)
    • 日本語 (Japanese)
    • Português (Portuguese)
    • Deutsch (German)
    • العربية (Arabic)
    • Français (French)
    • Русский (Russian)
    • ಕನ್ನಡ (Kannada)
    • 한국어 (Korean)
    • עברית (Hebrew)
    • Gaeilge (Irish)
    • Українська (Ukrainian)
    • اردو (Urdu)
    • Magyar (Hungarian)
    • मानक हिन्दी (Hindi)
    • Indonesia (Indonesian)
    • Italiano (Italian)
    • தமிழ் (Tamil)
    • Türkçe (Turkish)
    • తెలుగు (Telugu)
    • ภาษาไทย (Thai)
    • Tiếng Việt (Vietnamese)
    • Čeština (Czech)
    • Polski (Polish)
    • Bahasa Indonesia (Indonesian)
    • Românește (Romanian)
    • Nederlands (Dutch)
    • Ελληνικά (Greek)
    • Latinum (Latin)
    • Svenska (Swedish)
    • Dansk (Danish)
    • Suomi (Finnish)
    • فارسی (Persian)
    • ייִדיש (Yiddish)
    • հայերեն (Armenian)
    • Norsk (Norwegian)
    • English (English)

    Citation

    Use the citation below to add this poem to your bibliography:

    Style:MLAChicagoAPA

    "دو بھکاری" Poetry.com. STANDS4 LLC, 2024. Web. 3 Jun 2024. <https://www.poetry.com/poem/137129/دو-بھکاری>.

    Become a member!

    Join our community of poets and poetry lovers to share your work and offer feedback and encouragement to writers all over the world!

    June 2024

    Poetry Contest

    Join our monthly contest for an opportunity to win cash prizes and attain global acclaim for your talent.
    27
    days
    16
    hours
    46
    minutes

    Special Program

    Earn Rewards!

    Unlock exciting rewards such as a free mug and free contest pass by commenting on fellow members' poems today!

    Browse Poetry.com

    Quiz

    Are you a poetry master?

    »
    What is the term for the continuation of a sentence without a pause beyond the end of a line, couplet, or stanza.
    A A turn
    B Line break
    C Dithyramb
    D Enjambment